حدیث
اہل سنت قانونی مسائل کے حل کے لیے حدیث پر انحصار کرتے ہیں۔
تاہم، قرآن کے قوانین ایک پیچیدہ معاشرے کو درپیش تمام مسائل کا احاطہ کرنے کے لیے کافی نہیں تھے، اس لیے فقہاء نے رہنمائی کے لیے محمد کی زندگی کی طرف رجوع کیا۔ ان کا ماننا ہے کہ اگر محمد ایک رول ماڈل نہ ہوتے تو خدا انہیں نبی کے طور پر منتخ
ب ن?? کرتا۔ انہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل کو جمع کیا اور ان سے وح
ی ط??ب کی ان مشاہدات کو حدیث کہتے ہیں۔ سنی اسلام میں، حدیث کا استعمال اکثر 9ویں صدی کے اواخر سے 10ویں صدی تک مرتب کیے گئے اح
ادیث کے چھ بڑے مجموعوں کے لیے کیا جاتا ہے۔
سنی اسلام کے چھ بڑے اح
ادیث کے مجموعے صحیح بخاری، صحیح مسلم، صحیح ابوداؤد، صحیح اتیرمذی، صحیح نسائی، اور صحیح ابن ماجہ ہیں، جنہیں محمد بن اسماعیل بخاری، مسلم ابن حجاج، ابوداؤد سگستانی، اعطیرمذہبی، اعطیرمذہبی اور معتبری نے مرتب کیا ہے۔ اہل سنت کا متفقہ عقیدہ ہے کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم سب سے زیادہ معتبر ہیں، اور چاروں مکاتب فقہ ان دونوں اح
ادیث کے مجموعوں کی ماورائی حیثیت اور ا?
?می?? پر متفق ہیں۔
مسلم اسکالرز اح
ادیث کی معتبریت کو متعدد معیاروں کی بنیاد پر پرکھتے ہیں، جن میں سب سے اہم حدیث کا سراغ لگانا ہے۔ قابل اعتماد حدی
ث ک?? ثقہ راویوں کے ذریعے مسلسل منتقل کیا جانا چاہیے، جس کا آغاز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوتا ہے اور آخر میں بخاری اور دیگر کے ذریعے تحریری شکل میں مرتب کیا جاتا ہے۔ سنی روایتی نظریہ اح
ادیث ک?? ان کی معتبریت کے مطابق "معتبر اح
ادیث"، "اچھی اح
ادیث" اور "ضعیف اح
ادیث" میں تقسیم کرتا ہے۔ شافعی اور حنبلی مکاتب فکر کا خیال ہے کہ اسلامی قانون میں حدیث کی ا?
?می?? قرآن کے برابر ہے، جبکہ حنفی اور مالکی مکاتب فکر کا خیال ہے کہ حدیث قرآن کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔